Aik Falsafa zada Syed zade ke Naam, Allama Iqbal
ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام
تو اپنی خودی اگر نہ کھوتا
زناری برگساں نہ ہوتا
ہیگل کا صدف گہر سے خالی
ہے اس کا طلسم سب خیالی
محکم کیسے ہو زندگانی
کس طرح خودی ہو لازمانی!
آدم کو ثبات کی طلب ہے
دستور حیات کی طلب ہے
دنیا کی عشا ہو جس سے اشراق
مومن کی اذاں ندائے آفاق
میں اصل کا خاص سومناتی
آبا مرے لاتی و مناتی
تو سید ہاشمی کی اولاد
میری کف خاک برہمن زاد
ہے فلسفہ میرے آب و گل میں
پوشیدہ ہے ریشہ ہائے دل میں
اقبال اگرچہ بے ہنر ہے
اس کی رگ رگ سے باخبر ہے
شعلہ ہے ترے جنوں کا بے سوز
سن مجھ سے یہ نکتہ دل افروز
انجام خرد ہے بے حضوری
ہے فلسفہ زندگی سے دوری
افکار کے نغمہ ہائے بے صوت
ہیں ذوق عمل کے واسطے موت
دیں مسلک زندگی کی تقویم
دیں سر محمد و براہیم
''دل در سخن محمدی بند
اے پور علی ز بو علی چند!
چوں دیدہ راہ بیں نداری
قاید قرشی بہ از بخاری
0 Comments